Official Response to Social Media Post(s)

روز چترال گذشہ کئی سالوں سے چترال میں اعلی تعلیم کے لیے کوشاں ہے۔ اس دوران ادارہ بلا تفریق اور کسی سیاسی  ومذہبی اور نسلی وابستگی کے بغیر ہر اس طالب علم کو مالی معاونت فراہم کرتا آیا ہے جو روز کے پالیسی اور روز کے لیے مختص کردہ سیٹوں والے متعلقہ ادارے (جہاں وہ داخلہ لینا چاہتاہو)  کے پالیسز پر پورا اترتا ہو۔

سوشل میڈیا میں زیر گردش ایک خبر کو بنیاد بنا کر ادارے کے ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے جواب میں روز کا موقف کچھ اس طرح ہے۔

مذکورہ طالب علم جب پہلے سال داخلہ لینے میں دشواری کے سبب ہم سے کنٹیکٹ کیا تو اسے اگلے سال “رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد” میں روز کے کوٹے پر ان کو ہم نے فوقیت دینے کی بات کی اور یہ بھی کہا کہ مذکورہ ادارے کے ساتھ MoU کے مطابق 3.2 GPA/ CGPA  (ہرسمسٹر) میں لازمی ہوگا۔ اس وقت انہوں نے یہ بات مان لی۔ لیکن ایک سال بعد وہ جب دوبارہ ہمارے پاس آئے تو کہا کہ ہم نے اس برخوردار کا داخلہ ایک اور پرائیوٹ یونیورسٹی (سرحدیونیورسٹی) میں کیا ہے۔ اور گذارش کی کہ ان کی فیس روز ادا کرے۔ چونکہ روز کا سرحد یونیورسٹی کے ساتھ کوئی MoU نہیں ہے اور نہ روز کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ان کی فیس (جوایک لاکھ کے حد تک ایک سمسٹرکی بتائی گئی )کو ادا کرسکے۔ روز چترال کے چئیرمین جناب ہدایت اللہ صاحب نے پھر بھی کوشش کی کہیں مخیر حضرات سے اس بندے کے لیے امداد وصول کرے لیکن یہ اس لیے ممکن نہ ہوسکا کہ مخیر حضرات پرائیوٹ یونیورسٹیز میں سبق پڑھنے والے کی فیس (جوکہ گورنمنٹ یونیورسٹیز کےمقابلے میں زیادہ ہوتی ہے) کو ادا کرنے میں معاونت نہیں کرتے۔ ہم نے ان کے ساتھ کمٹمنٹ صرف رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ڈی پی ٹی کے سیٹ کے لیے کیا تھا۔ جو انہوں نہیں کیا اور سرحد یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔

پرائیوٹ یونیورسٹیز کے لیے روز کی پالیسی واضح ہے کہ وہاں پڑھائی کرنے والے کسی طالب علم کو نقد ادائیگی نہیں ہوتی جبکہ کچھ پرائیوٹ یونیورسٹیز نے روز کے لیے کوٹے پر سیٹیں مختص کی ہیں جن میں رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بھی ہے۔ روز کی پالیسی روز اول سے روز کے ویب سائیٹ www.rose.org.pk پر دستیاب ہے۔

Show More
Back to top button